Alikhan Riyaz

Add To collaction

لیلا مجنو اور وہ

کلے پر سیدھا ہاتھ رکھے وہ اپنی چھوٹی چھوٹی آنکھیں نچا کر ازحد تاسف سے سے بولا . پپو بھی قیس کی طرح اپنی فیلڈ میں محنت کر رہا تھا . پپو اور قیس دو کمروں کا یہ ملجگا سا فلیٹ استعمال کرتے تھے . پپو کا تعلق حیدرآباد سے تھا جبکہ خود قیس کے گھر والے جن میں والدہ ' چھوٹا بھائی اور تین بہنیں شامل تھیں نواب شاہ کے رہنے والے تھے . جبکہ وہ خود اپنی قسمت آزمانے کراچی چلا آیا تھا . یہ اور بات کہ قدم قدم پر قسمت اسے آزما رہی تھی فی الحال تو ... بہر کیف !

قیس اور پپو ایک فلیٹ میں رہتے رہتے اچھے دوست بن چکے تھے . خود کو درپیش مسائل کے بارے میں ایک دوسرے سے مشورے کرنے کے علاوہ زندگی میں آگے کے لائحہ عمل کے متعلق بھی وہ اکثر تبادلہ خیال کر لیا کرتے تھے .مفید اور کارآمد ' نادر مشوروں کا لین دین بھی معمول تھا .

" اس میں مشورہ کرنے والی کیا بات تھی ؟" وہ سنگل بیڈ پر نیم دراز سگریٹ نوشی کرتے ہویے منہ بنا کر بولا . " یوں بھی اس لے پالک کو متھے لگا کر کیا ملتا مجھے ... جائیداد میں سے پھوٹی کوڑی بھی نہیں ملتی لے پالک کو ." قیس نے پپو کی معلومات میں اضافہ کیا .

" اوہ میری بہن ' اوہ میرا مطلب ہے کہ بھائی ." پپو نے گڑگڑا کر جلدی سے اپنا جملہ درست کیا ." تیری یہ جلد بازیاں ہی تو بری لگتی ہیں قسم سے مجھے ." وہ منہ بنا کر بولا اور لیٹے ہویے قیس کے برابر بچھے سلوٹ زدہ چادر والے سنگل بیڈ پر آ بیٹھا ... " ارے تو اس سے بات تو کرتا رہتا . تو نے تو اس روز کے بعد اسے پلٹ کر پوچھا بھی نہیں . ایسے تو وہ ہاتھ سے نکل جائے گی ... ویسے ہی کتنی مشکلوں سے اپنی غریبی کا احساس دلا دلا کر اسے پیسے نکالنے پر مجبور کیا تھا تو نے ."

" پیسے ہوں گے ہی کہاں اس کے پاس جو نکالتی ."قیس چمک کر بولا ." اتنے عرصے میں ڈھنگ کا ایک گفٹ تک تو دیا نہیں تھا اس نے مجھے ' اس بات کا تو اب مجھے خیال آ رہا ہے ."

" وہ یار ' اس کے بے نقط بولنے پر پپو کچھ بے مزہ سا ہو کر اسے ٹوک بیٹھا . " پوری بات تو سن لے پہلے ." اس کے بولنے پر وہ خاموش ضرور ہو گیا . تاہم منہ کے زاویے اب بھی بری طرح بگڑے ہویے تھے . پپو نے اپنی بات جاری رکھی .

   0
0 Comments